Wednesday, 7 October 2015

جن لو گوں کو ز کو ۃ دی جا سکتی ہے       

  سو ر ہ تو بہ کی رو شنی میں جن لو گو ں کو ز کو ۃ دی جا سکتی ہے  وہ آ د می جو اپنی ر و ز ی خو د نہیں کما سکتا بلکہ اپنی ضر ر یا ت میں دو سر و ں کا محتا ج ہے

       و ہ کا م کر نے وا لا شخص جو محنت کر نے بکے با و جو د اپنی ضر و ریا ت پو ر ی کر نے میں دو سر وں کا

     محتا ج ہو  جو ز کو ۃ کے جمع  تقسیم کے ا دا رے میں کسی خد مت پر ما مو ر ہو

      و ہ لو گ جنہیں اسلا م پر قا ئم رہنے او ر ثا بت قد میکے لیے مد د کی جا ئے  ز کو ۃ کے ما ل سے ا ں کی دل جو ئ  شر عا ا ن کا حق ہے

     غلا م او ر لو نڈ ی آ زا د کر ا نا چو نکہ اب غلا م ا و ر لو ند ی کا ر وا ج دنیا ختم ہو چکا ہے  اس لیے آ ج یہ رقم  ان مظلو مو ں پر خر چ کی جا سکتی ہے جو مسلما ن ہو نے کے سبب ا سلا م، د شمن  طا قتو ں کا شکا ر ہو کر جیل کی سز ا کا ٹ رہتے ہو  ان کو  ر ہا کر ا نےکے سا تھ سا تھ  ا ن کے با ل بچو ں کی خبر گیر ی بھی کر نی چا ہیے  ا و ر ان کے مقد ما ت کی پیر وی بھی کی  جا ے

      وہ قرضد ا ر جو ذ ا تی  یا قو می قر ضو ں کے بو جھ تلے د با ہو ا ہو
   اسلام کی سر بلند ی اور حفا ظت کے کے لیے راہ آلہی میں جہا د کر نے وا لو ں پر ز کو ۃ خر چ کی جا ے  

      نیز عا م ملی مسا لح ا و ر رفا ہ عا مہ کے کا مو ں پر بھی خر چ کی جا سکتی ہے

     مسا فر خو اہ غنی کیو ں نہ ہو سفر میں اپنی ضرو ریا ت سفر کے لیے اگر محتا ج ہو گیا ہو تو بیت الما ل سے اس کی مد د کی جا سکتی ہے 

ان تما م مصا ر ف میں ز کو ۃ حسب ضرو رت ز کو ۃ تقسیم کر نی چا ہیے  جو 

مصر ف زیا دہ محتا ج ہو اس پر زیا دہ خر چ کر نا چا ہیے  ایسا نہیں کر نا چا 

ہیے کہ صر ف ایک ہی مصر ف پر سا ر ی ز کو ۃ خر چ کر دی جا ے  ا و ر 


دوسرے مسا ر ف کو نظر اندا ز کر دیا جا ے