Eman And Islam
Wednesday 27 December 2017
جادو کا علاج اور حفاظتی تدابیرقرآنی آیات ،مسنون اذکار اور حسی دواوں سےجادو منتر اوردیگر شرکیہ اعمال کے ذریعے سےجہاں تک شرکیہ اعمال اور منتر وغیرہ کے کے
ذریعےسے جادوکے علاج کا تعلق ہےتو اسپر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ یہ ناجائز ہے
کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی شخصnyنے نشرہ جو کہ منتر کی ایک قسم ہےکرنے کے بارے
میں دریافت
کیاتو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا وہ شیطا نی کام ہے
Tuesday 26 December 2017
وضو کے مسائل
وضو سے قبل بسم اللہ پڑھنا ضروری ہے وضو سے قبل نیت کے مروجہ الفاظ سنت سے ثابت نہیں وضو کلا مسنون طریقہ یہ ہے حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کے لیے پانی منگایا پہلے اپنی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اسے اچھی طرح صاف کیا پھر اپنا منہ تین مرتبہ دھویا پھر اپنادایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا پھر بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا پھر سر کا مسح کیا مسح کے بعد اپنا دایاں پاوںٹخنے تک تین مرتبہ دھویا اس طرح بایاں پاوں تین مرتبہ دھویاں پھر فرمایا میں نے رسول اکرل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے وضوکے اعضاء ایک بار یا دو بار یا تین بار دھونے جائز ہیں اس سے زائد دھونا گناہ ہےہ روزہ نہ ہوتو وضو کرتے وقت ناک میں پانی اچھی طرح چڑھانا چاہیئےہاتھ پاوں کی انگلیوں اور داڑھی کا خلال کرنا مسنون ہے صرف چوتھائ سر کا مسح کرنا سنت سے ثابت نہیں گردن کا مسح کرنا سنت سے ثابت نہیں سرکے مسح کا مسنون طریقہ یہ ہے حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ وضو کا طریقہ بیان کرتے ہوے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اسطرح کیا کہ اپنے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے لے گے اور پیچھے سے آگے لاے اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے سر کے مسح کے ساتھ کانوں کا مسح بھی ضروری ہے کانوں کے مسح کا مسنون طریقہ یہ ہے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ وضو کا طریقہ بتاتے ہوے فرماتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا اور اپنی شہادت کی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا نیز اپنے انگوٹھوں سے کانوں کے باہر والے حصوں کا مسح کیااسے ابن داود اور نسائ نے روایت کیا ہےابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے وضو کے اعضاء میں سے کوئ جگہ خشک نہیں رہنی چاہیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر وضو کے ساتھ مسواک کی تر غیب دلائ ہے مسواک کی لمبائ مقرر کرنا سنت سے ثابت نہیںوضو کرکے پہنے ہوے جوتوں پر ۔موزوں پر اور جرابوں پر مسح کیا جاسکتا ہے مدت مسح مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات ہے ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیںپانی نہ ملنے کی صورت میں وضوکی بجاے پاک مٹی سے تیمم کرنا چاہیے وضو یا غسل یاوضو اور غس کل دونوں کے لیے ایک ہی تیمم کافی ہے احتلام کے بعد غسل کرنا فرض ہے وضو کے دوران مختلف دعائیں یا کلمہ شہادت پڑھنا سنت سے ثابت نہیں وضو کرنے کے بعد بے مقصد باتیں یا فضول کام نہیں کرنے چاہیے ٹیک لگاے بغیر اونگھ آجاے تو وضو یا تیمم نہیں ٹوٹتا مذی خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہےہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہےمحض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا کپڑے کی آڑ میں بغیر شرم گاہ کو ہاتھ لگایا جاے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ورنہ نہیںآگ پر پکی ہوئ چیزوں کے کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا البتہ اونٹکا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنا چاہیۓ
Wednesday 20 December 2017
علم غیب
اور جو علم کسی کے بتانے سے
حاصل ہواس کے جاننے والے کو عالم الغیب نہیں کہا جاتا۔عالم الغیب تو وہ ہے جو بغیر
کسی واسطےاور ذریعےکےاور بغیر حواس خمسہ ذاتی طور پر ہر چیز کا خیال رکھے ہر حقیقت
سے با خبر ہو اور مخفی سے مخفی چیز بھی اسکے دائرہ کار سے باہر نہ ہویہ صفت صرف
اور صرف اللہ تعالی کی ہے اسلیے صرف اور صرف وہی عا لم الغیب ہے
اس کے سوا کائنات میں کوئ
عا لم الغیب نہیں حضرت عائشہ صدیقہ فر ما
تی ہے اور جو شخس یہ گمان رکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل آنے
والے دن کا علم رکھتے تھے اس نے اللہ تعالی پر بہت بڑا بہتان باندھا کیو نکہ ارشاد
باری تعالی ہے
سورہ النمل آیت 65 کہ
دیجےءکہ آسمان والوں میں سے اور زمیں والوں میں سےسواے اللہ کے
کوئ غیب کا علم نہیں جانتا
سورہ انعام میں اللہ تعالی
فرماتا ہے اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہے جن کو اسکے سوا کوئ نہیں جانتا اور اسے
جنگلوں اور دریاوں کی سب چیزوں کا علم ہےاور کوئ پتا نہیں جھڑتا مگر اس کو وہ
جانتاہے اور زمین کے اندھیروں میں دانہ ا ور کوئ ہری یا سوکھی چیزنہیں ہے مگرکتاب
روشن میں لکھی ہوئ ہے
سید نا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سے مروی مشہور حدیث ہے کہ جب
جبریل علیہ لسلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا
تو آپ نے فر مایا اس بارے میں
جواب دینے والاپوچھنے والے سے زیادہ کچھ نہیں جانتا ۔
انبیا اور رسل کو بھی اتنا
ہی علم ہوتا ہے سورہ ھود آیت 123 آسمانوں
اور زمین کا علم غیب اللہ ہی کو ہے تمام کاموں کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے
اسی طر ح سورہ کہف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے آیت26
آسمانوں اور زمیں کاغیب صرف اسی کو حاصل ہےکیا ہی خوب
دیکھنے والا اورکیا ہی خوب سننے والااسی طرح سورہ سبا آیت 14 جب وہ سلیمان علیہ السلام گر پڑے تو اس وقت
جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب داں ہوتے تو اس ذلت کی مصیبت میں مبتلا نہ رہتے
سورہ الاحقاف آیت 9
کہ دیجیے کہ میں کو ئ انوکھا رسول نہیں آیااور میں نہیں
جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جاے گااور تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جاے گا
Sunday 10 December 2017
د و ز خ
جہنم کا فر و ں کی سزا کی جگہ ہے گنہگا ر بھی
جاے گے یہ بہت
سخت د رد نا ک خو ف نا ک جگہ ہے یہ کا لی را ت کیطر ح سیا ہ
ہے بہت سخت ہے ر و شنی نہیں ہے اس کی آ
گ د نیا کی آگ سے 69 گنا ز یا دہ ہے ا گر جہنمی کو جہنم کی آ گ سے نکا ل کر د نیا
کی آ گ میں ڈ ا لا جا ے تو اسے نیند آ جا ے
جہنم کے د ر و ا ز
جہنم
سقر
لظی
حطمہ
سعیر
جحیم
ہا و یہ
جہنمیو ں کا لبا س
ا ن کے لبا س گند ھک کے ہو نگے اور آ گ ان کے چہر و ں پر چڑ ھی ہوءی ہو گی ان
کے چہر و ں کوبد صو ر ت اورسیا ہ کر دیا جا ے گا
جہنمیو
ں کا کھا نا
سورہ ابر اہیم آیت
16۔17۔18۔
ا سکے سا منے د وزخ ہے جہا ں پیپ کا پانی پلا یا جاے گا جسے
بمشکل گھو نٹ گھونٹ پیے گا پھر بھی اسے
گلے سے اتا رنہ سکے گا اور اسے ہر جگہ مو
ت آتی د کھائ دے گی لیکن وہ مر نے وا لا نہیں پھر اسکے پیچھے بھی سخت عذ ا ب ہے
پیپ اور خو ن جو جہنمییوں کے جسم سے نچو ڑ ا ہوا ہے اور بعض احا د یث میں ہے کہ یہ ا تنا صد ید ہو گا کہ ان کے منہ کے قر یب پہنچتے ہی ان کے چہرے کی
کھا ل جھلس کر گر پڑ ے گی اور اس کا ایک گھو نٹ پیتے ہی ان کے پیٹ کی آنتیں پا خا
نے کے را ستے با ہر آجا ءےگی
سو رہ واقعہ ایت 93
اور کھو لتےہوے گر م پانی کی مہما نی ہے جہنم کی آ گ 69
درجہ زیا دہ ہو گی
Saturday 9 December 2017
عرش الہی
کے سا ےء میں جگہ پا نے وا لے خو ش نصیب
حضر ت ابو ہر یر ہ رضی اللہ عنہ سے ر و ا یت
ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فر ما یا سا ت قسم کے لو گو ں کو اللہ
اپنے سا ےء میں جگہ دے گا جس دن اللہ کے
سا ےء کے سوا کو ئ سا یہ نہ ہو گا
ا نصا ف کر نے و ا لا حا کم
و ہ جوا ن
جس نے اللہ کی عبا د ت میں جوا نی
پو ری کی ہو
وہ شخص
جس کا دل مسا جد میں لگا ہوا ہو
و ہ دو آ د می
جنہو ں نے اللہ کے لئے محبت کی اسی
پر جمے رہے اور اسی
پر الگ ہو ےء
وہ شخص جسے کو ئ صا حب اثر ا و ر حسین و جمیل عو
ر ت اپنی طر ف بلا
ےء اور وہ کہ دے کہ میں اللہ سے ڈر تا ہو ں
اور وہ شخص جس نے اتنی خا مو شی سےصد قہ کیا کہ
اس کے با ئیں ہا
تھکو خبر نہ ہو سکی کہ
دا ہنے ہا تھ نے کیا خر چ کیا
وہ شخص جس نے تنہا ئ میں اللہ کو یا د کیا اور
اس کی آ نکھو ں سے خو ف
کے آ نسو ں بہ نکلے
Wednesday 6 December 2017
- دلوں کا سخت ہوناسورہ بقرہ آیت74پھر اسکے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت ہو گے بعض پتھروں سے تو نہریں بہ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں ا ن سے پانی نکل آتاہے اور بعض اللہ تعالی سے گر گر کر گر پڑتے ہیں اور تم اللہ تعالی کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانوپتھروں کی سنگینی کے باوجود ان سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں اور جوجو کیفیت ان پر گزرتی ہے اس سے معلوم ہوتا ہیں کہ پتھروں کے اندر بھی ایک قسم کا ادراک اور احساس موجود ہے اس لیے اہل ایمان کو خاص طور پر تاکید کی گئ ہےسورہ الحدید آیت 16اہل ایمان ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو اس سے قبل کتاب دی گئ لیکن مدت گزرنے کے بعد ان کے دل سخت ہو گےدلوں سخت ہو جانا یہ افراد اورامتوں کے لیےسخت تباہ کن اور اس بات کی علامت ہوتاہے کہ دلوں سے اثر پذیری کی صلاحیت سلب اور قبول حق کی استعدادختم ہو گئ ہے اس کےبعد اسکی اصطلاح کی توقع کم اور مکمل فنااور تباہی کا اندیشہ زیادہ ہو جاتاہے
- دلوں کا سخت ہوناسورہ بقرہ آیت74پھر اسکے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت ہو گے بعض پتھروں سے تو نہریں بہ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں ا ن سے پانی نکل آتاہے اور بعض اللہ تعالی سے گر گر کر گر پڑتے ہیں اور تم اللہ تعالی کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانوپتھروں کی سنگینی کے باوجود ان سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں اور جوجو کیفیت ان پر گزرتی ہے اس سے معلوم ہوتا ہیں کہ پتھروں کے اندر بھی ایک قسم کا ادراک اور احساس موجود ہے اس لیے اہل ایمان کو خاص طور پر تاکید کی گئ ہےسورہ الحدید آیت 16اہل ایمان ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو اس سے قبل کتاب دی گئ لیکن مدت گزرنے کے بعد ان کے دل سخت ہو گےدلوں سخت ہو جانا یہ افراد اورامتوں کے لیےسخت تباہ کن اور اس بات کی علامت ہوتاہے کہ دلوں سے اثر پذیری کی صلاحیت سلب اور قبول حق کی استعدادختم ہو گئ ہے اس کےبعد اسکی اصطلاح کی توقع کم اور مکمل فنااور تباہی کا اندیشہ زیادہ ہو جاتاہے
Tuesday 5 December 2017
سجدہ تلاوت کا حکم
قرآن مجید
میں چودہ آیتیں ایسی ہے جن کو پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے چاہے پوری
آپوری آیت کو یا سجدہ والے لفظ کو اگلے پچھلے الفاظ کے ساتھ پڑھ لیا جاے سجدہ واجب ہو جاتا ہےاس سجدہ کو سجدہ تلاوت
کہتے ہیں
نبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
جب آدمی
سجدہ کی تلاوت کرتا ہے تو شیطان ایک کونے میں بیٹھ کرآہ و بکاہ کرنے لگتا ہے اور
کہتا ہےہاے افسوس آدم کی اولاد کو سجدہ کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کیا اور جنت
کی مستحق ہو گئ اور مجھے سجدے کاا حکم دیا
گیا تو میں نے انکار کردیااور میں نار جہنم کا مستحق ہوا
سجدہ تلاوت کے مقامات
قرآن پاک
میں ایسی آیتیں جن کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے کل چودہ ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے
سورہ
الاعراف آیت 206 ۔
بلا شبہ
جو فرشتے آپ کے رب کے حضور تقرب کا مقام رکھتے ہیں وہ کبھی اپنی بڑائ کے غرور میں
آکر اس کی زندگی بجا لانے سے منہ نہیں موڑتےوہ ان کی پاکی بیان کرتے ہیں ا ور اس
کے آگے سجدہ ریز رہتے ہیں
سورہ
الرعد آیت 15
اور وہ
اللہ ہی ہیں جس کو آسمان وں اور زمین کی ہر چیز چارو ناچار سجدہ کر رہی ہیں اور ان
چیزوں کے ساے صبع شام اس کے آگے جھکتے ہیں،
سورہ
النحل آیت 49 50
اور اللہ
ہی کے حضور سجدہ ریز ہیں آسمانوں اورزمین کے سارے جاندار اور فرشتےاور وہ ہرگز اس
کی بند گی سے سرتا بی نہیں کرتے وہ اپنے
رب سے جو ان کے اوپر ہیں ڈرتے رہتے ہیں ا ور وہی کچھ کرتے ہیں جن کا انہیں حکم دیا
گیا ہے
سورہ بنی
اسرائیل آیت 109
اور وہ
قرآن سنتے ہوے منہ کے بل گر جاتے ہیں اور ان کا خشوع اور بڑھ جاتا ہیں
سورہ مریم
آیت 58
جب ان کو
رحمن کی آیتیں پڑھ کر سنائ جاتیں تو وہ روتے ہوے سجدے میں گر جاتے،
سورہ حج
آیت 18
کیا تم
دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے حضور وہ ساری مخلوق سر بسجود ہے جو آسمانوں میں ہیں اور
اور زمین میں ہیں ا ور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور
بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ ہیں جن پر خدا کا عذاب لازم ہو چکا ہے اور جس کو
خدا ذلیل کر دے اس کو پھر کوئ عزت دینے والا نہیں بے شک اللہ جو چاہتا ہےکرتا ہے
سورہ الفرقان
آیت 60
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس رحمن کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں
یہ رحمن کیا ہوتا ہے کیا بس جسے تم کہہ دواسی کو ہم سجدے کرنے لگ جائیں اور دعوت
ان کی نفرت اور بیزاری میں الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے
سورہ
النمل آیت 25 26
کہ وہ اس
اللہ کو سجدہ نہیں کرتے جو آسمانوں اور
زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے
اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو اللہ جس کے سوا کوئ
عبادت کا مستحق نہیں جو عرش عظیم کا مالک ہے
سورہ
السجدہ آیت 15
ہماری
آیات پر تو صرف وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیتیں سنا کر جب یاد دہانی کرائ
جاتی ہے تو سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد اور تسبیح کرتے ہیں اور غرور
میں آکر اس کی سر تابی نہیں کرتے
سورہ ص
آیت 24 25
اور داود
علیہ السلام سجدہ میں گر گےء اور رجوع کر لیا اور تب ہم نے انکا وہ قصور معاف کر
دیا اور یقینا ہمارے ہاں ان کے تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے
سورہ
النجم آیت 62
پس سجدہ کرو واسطے اللہ تعالی کے اور اسی کی عبادت کرو
سورہ
انشقاق آیت 20 21
تو ان لوگوں کو کیا ہوا ایمان نہیں لاتے اور جب ان کے سامنے قرآن
پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے
سورہ
العلق آیت 19
اور سجدہ
کرو اور خدا کا قرب حاصل کرو ۔
سورہ حم
السجدہ آیت 38
اگر یہ
لوگ دین س ے بے نیازی دکھائیں تو کوئ پرواہ نہیں جو فرشتے آپ کے رب کے حضور مقرب
ہیں وہ سب وروز اسکی تسبیح میں لگے ہوے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے،
Subscribe to:
Posts (Atom)