ز کو ۃ کا بیا ن
سو ر ہ البقر ہ آ یت
43
نما ز د ر ستگی سے ا د ا کر و ا و ر ز کو ۃ د و قر ا ن مجید میں 82 با ر ز
کو ۃ کا ذ کر آ یا ہے
زکو ۃ ا سلا م کا تیسر ا رکن ہے ز کو ۃ مد ینہ منو ر ہ میں 2 ہجری میں فر
ض ہو ئ ز کو ۃ کے معنی ہے بڑ ھنا پا کی ا و ر بر کت اس کی فر ضیت کے با ر
ے میں اللہ تعا لی کا ار شا د ہے او ر آنحضر ت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ار
شا د ہے اللہ نے مسلما نوں پر زکو ۃ فر ض کی ہے جو ان کے ما لد ا ر و ں
سے وصو ل کی جا ے گی او ر ان کے فقیر و ن میں تقسیم کی جا ے گی اس
حد یث میں ز کو ۃ کو صد قہ کہا گیا ہے جس سے معلو م ہو ا کہ ز کو ۃ کا د
و سر ا نا م صد قہ بھی ہے
ز کو ۃ د ینے کے فوا ئد
اللہ تعا لی صد قہ و زکو ۃ میں دیے ہو ے ما ل کو بڑ ھا تا ہے
سو رہ البقر ہ آ یا ت
276
اللہ سو د کو گھٹا تا ہے او ر ز کو ۃ کو بڑ ھا تا ہے
او ر جو تم زکو ۃ دیتے ہو اس سے خد ا کی رضا مند ی طلب کر تے ہو تو وہ
مو جب بر کت ہے ایسے ہی لو گ اپنے ما ل کو د و چند سہ چند کر نے و ا لے
ہے او ر آ نحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فر ما یا
صد قہ دینے سے ما ل گھٹتا نہیں
زکو ۃ اسلا م کا پل ہے اپنے ما لوں کو زکو ۃ دے کر بچا و
جس ما ل کی ز کو ۃ دی جا ے وہ پا ک و صا ف ہو جا تا ہے
ز کو ۃ دینے و ا لا بخل کی بر ی عا دت سے بچ کر سخا و ت کا عا د ی بن جا تا ہے
No comments:
Post a Comment