Sunday, 7 August 2016
Friday, 1 July 2016
ر و ز ہ کے دو رکن ہے
طلو ع فجر سے غر و ب آفتا ب تک رو ز ہ تو ڑ نے و ا لی چیز و ں سے
ر سو ل اکر صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ار شا د ہے اعما ل کا د ا ر و مد ا ر
نیت پر ہے ا و ر ہر آ د می کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت
کر ے نیت فجرسے
پہلے ہی کر لینی چا ہیے نیت دل سے کی جا تی ہے زبا ن سے ا دا کر نا ضر و
ر ی نہین مر د اگر عا
قل و با لغ ہے تو اس پر رو ز ہ فر ض ہے عو
ر ت کے
لیے ا ن شر ا یط کے علا وہ اسے حیض و نفا س سے بھی پا ک ہو نا چاہیے
بو رھے مر د
ا و ر بو ڑھی عو ر ت او ر مر یض کے
لیے ر و ز ہ ضر ر ی
نہیں ان پر ہر ر و ز ہ کے بد لے فدیہ و ا جب ہے فد یہ ر و ز ا نہ ایک مسکین
کی خو را ک ہے
مسا فر مریض ا و ر دو دھ پلا نے و ا لی عو ر ت
حیض ا و ر نفا س و ا لی عو
ر ت ر و ز ہ نہ
رکھے او ر بعد میں اس کی قضا ء کرے
عید الفطر ا و ر عید الا ضحی کے دن ر و ز ہ رکھنا منع ہے ا یا م تشر یق
یعنی گیا ر ہ با ر ہ تیر ہ ذی ا لحجہ کو
ر و ز ہ رکھنا حر ا م ہے خو ہ نفلی رو
زہ ہو یا فر ض یہ کھا نے پینے ا و ر
ذ کر الہی کے دن ہے
عو ر ت اپنے شو ہر کی اجا زت کے بغیر نفلی ر و ز
ہ نہ رکھے شک کے دن
رو ز ہ رکھنا حر ا م ہے رو زا نہ بلا نا غہ ر و ز ہ ر کھنا ممنو ع ہے افضل یہ
ہے کہ ایک دن چھوڑ کر دو سر ے دن رو زہ رکھے
نفلی رو زے
شوا ل کے چھ ر و ز ے رسو لاللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فر
ما یا جس نے
رمضا ن کے سب ر و ز ے رکھے پھر شو ا ل کے
چھ ر و ز ے
رکھے اس نے گو یا پو رے سا ل
کے ر و ز ے رکھے
عا شو ر ہ کا روز ہ ۔ محرم کی د سو یں تا ریخ کو ایک دن آگے یا بعد میں ملا
کر عا شو ر ہ کی نیت سے ر و ز ہ رکھنا شعبا ن میں کثر ت سے ر و ز ہ رکھنا
حضرت عا یشہ رضی اللہ عنہا فر ما تی ہے کہ میں نے رسو ل اکر م صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ رمضا ن کے
علا وہ سب سے زیادہ شعبا ن کے
مہینے میں رو ز ہ رکھتے تھے
نفلی ر و زہ شر و ع کر کے تو ڑ دینا جا ئز ہے
زالحجہ کے عشر ہ اول کے نو رو زے غیر حا جیو ں
کے لیے
ا یا م بیض کے رو زے ۔ حضرت ابو ذ ر غفا ری فر
ما تے ہے کہ رسو ل اکرم
صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فر ما یا کہ ہر مہینے کے تین
د ن یعنی تیر ہ چو د ہ
پند ر ہ کو رو ز ہ رکھیں او ر فر ما یا یہ ز ند گی بھر رو زہ رکھنے کے برا بر ہیں
Monday, 27 June 2016
کن لو گو ں پر ز کو ۃ فر ض ہے
اس آ ز ا د مسلما ن پر ز کو ہ فر ض ہے جو ز کو ۃ کے کسی قسم کے ما ل کے
نصا ب کا ما لک ہو
نصا ب ز کو ۃ کے
لیے ضر ری ہے کہ ما ل آ د می کی بنیا دی
ضر و ر ت
سے بچا ہا ہو جیسے کھا نے پینے،لبا س ، مکا ن سو ا ر ی
کا م کر نے کے
ضر و ری سا ما ن
وغیرہ
اس بچے ہو ے ما ل پر ایک سا ل گز ر چکا ہو اس پر ز کو ۃ فر
ض ہے
اگر کسی کا ما ل پھنسا ہو ا ہو ا و ر اس کا بر وقت وصو ل ہو نا یقینی نہ ہو تو
ا س ما ل پر ز کو ۃ
اس وقت ا دا کی جا ے گی جب و ہ وصو ل ہو جا ے
لیکن
قر ض ایسی جگہ ہو کہ جب بھی
ضر و ر ت پڑے وصو ل ہو سکتا ہو تو اس پر
ز
کو ۃ فر ض ہے
ا گر کسی کے ذمہ قر ض و ا جب لا د ا ہو ا و ر اس کے قر ض کی
مقد ا ر نصا ب سے ز ا ئد ہو ۔ یا قر ض کی وجہ سے
ما
ل کی مقد ا ر نصا ب سے کم ر ہ جا تی ہو
تو ایسی صو ر ت میں اس پر ز کو ۃ فر ض نہ ہو گی
سو نے چا ندد ی کے زیو را ت اگر سو نے چا ند ی کے نصا ب کے بر ا بر ہوں تو
ا ن پر ہر سا ل ز کا ۃ و ا جب ہے
ا و ر ان کا نصا ب بھی سو نے چا ندی کے نصا ب کے مطا بق ہو
گا
Tuesday, 8 March 2016
خدا
٭ خدا کی خوشنو دی ایما ن کا ثمر ہے
خدا سے سو دا گری کرو خو ب نفع کما و گے
خدا کی نعمتوں کا بے مو قع اور نا مناسب مصرف
ناشکری ہے
غلطی کرنا انسان کی فطرت اور معاف کرناخدا
کی فطرت ہے
کسی برا ئ کو معمو لی سمجھ کر اختیا ر نہ کرو
ممکن ہے
اس سے خدا رو ٹھ جا ے
خدا کے نز دیک زیا دہ عز ت والا وہ ہے جو زیا دہ
پر ہیز
گا ر ہے
جسکو لو گو ں پرحم نہ آ یا خدا اس پر رحم نہ کرے گا
روپے کی خدا کے یہاں عزت نہیں
اگر کو ئ تم پر احسا ن کرے تو پہلے حق کا شکریہ
ادا کرو
پھر اس کا کیو نکہ خدا نے اسے تم پر مہر با ن کیا
اللہ تعالی کو یہی پہچاننے کی نشا نی ہے کہ
خلق سے بھاگے
اور اد نی بات جو عا رف کو
ضرو ری ہے وہ یہ ہے
کہ ما لک و ملک سے پر ہیز کیا جا ے
خدا کی جستجو عرش پر کی جا تی ہے آسما ن والے
اسے
زمین پر تلاش کرتے ہےاور شکستہ دل بندے کو ڈھونڈتے
ہیں کیونکہ خدا نے فر
ما یا ہےکہ میں عرش پر چھا رہا
ہوں اور رسو ل نے کہا کہ مو من کا دل ہی عرش ہے
جو ان بوڑھوں سے اور بوڑھے جوانوں سے خدا کی
بابت
امید رکھتے ہیں کہ ان سے سرا غ ملے
خدا کے نز د یک سب سے افضل شخس وہ ہے جو با ر
خلق
کھینچےاور خو ے خوش رکھے تین قسم کے
اشخا ص کو
خدا تک را ستہ ہے علم اور حجرے
وا لے کو
گد ڑی اور مصلے وا لے کو
اہل وعیا ل والے اور کاروبار والے اللہ تعا لے
خلق پر شفقت نہیں
یقین کا مل وہ ہے کہ جب تجھ پر کوئ مصیبت آے تو حق
تعا لے پر الزا م نہ لگا ے
بلکہ را حت تصور کر کے اس کا
شکریہ ادا کرے
اللہ تعا لے کے سوا کسی دو سری شےسےدل کو اطمینا ن
دینا
داخل حرم ہے ایسے شخص
کو یقین کی بو بھی نصیب نہ ہو
گی حضرت ابو بکر شبلی ایک دفعہ آگ اٹھا کر چل پڑے کہ
جا کر کعبے کو جلا تا ہوں
تا کہ اس سے ہٹ کر لو گ خدا وند کعبہ کی طر ف متوجہ
ہوں
Monday, 15 February 2016
اللہ کے کرم کے واقعات
اللہ سبحانہ تعالی بہت رحیم و کریم ہے بعض دفعہ وہ معمولی عمل پر بخش دیتے ہے
ایک دفعہ بہت گنگار فاحشہ عورت سفر پر جا رہی تھی راستے میں ایک کنویں کے قریب
پیاسے کتے کو دیکھا اپنے دوپٹے کے ساتھ جوتا با ندھ کر پا نی نکالا اور اسے پلایا
اللہ نے اس عمل پر بخش دیا
ایک دفعہ ہلغ کا ظالم بادشاہ سفر پر جا رہا تھا اس ایک خارشی بیمار کتے کو
دیکھا جو سردی سے کانپ رہا تھا ترس آگیا نوکروں کو حکم دیا کہ اس کو اٹھا کر لے
چلو گھر میں ں اس کا علاج کیا گرمی پہنچائی خواب میں اس نے دیکھا کہ اللہ میاں کہ
رہے ہیں ہمارے نزدیک تا کتا تھا یعنی کتوں والے عمل کرتا تھا ہم نے ایک کتا تجھے
دیا جس پر ہم نے تیری بخشش کر دی
ایک بہت گناہگار آدمی تھا مرتے وقت اپنے بیٹوں کو نصیحت کی کہ میرے جسم کو جلا
کر راکھ بنا کر پانی میں ،ہوا میں اور جنگل میں اڑا دینا بیٹوں نے ایسا ہی
کیا اللہ قادر ہے اس نے ذروں کو زندہ کیا
اور اپنے سامنے کھڑا کیا پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا اسنے جواب دیا اے اللہ آپ کے
ڈر سے اللہ نے فرماییا جا میں نے بخش دیا
قیامت کے دن اللہ پاک دو شخصوں کو حکم دیں گے جاو جہنم میں ایک دوڑ لگا دے گا
دوسرا پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے گا اللہ پاک دونوں کو واپس بلاے گے اور پوچھیں تم کیوں
دوڑے اس نے کہا اے اللہ دنیا میں تیری نا فرمانی کی خیال کیا کہ آج تو جلدی سے حکم
پورا کر دوں۔ دوسرا کہے گا اے اللہ میں نے دنیا میں تیری رحمت کے متعلق سنا تھا تومیں
آپکی رحمت کے متعلق دیکھ رہا تھا اللہ فرماےگے جاو دونوں جنت میں
قیامت کے دن ایک شخصکی ایک نیکی کم ہوجاےگی اللہ فرماےگے جا و نیکی لاو ورنہ
جہنم میں جاو وہ میدان حشر پھرے گا ۔ تمام رشتہ داروں کو اپنی محبت جتلاے گا کوئی
ایک نیکی نہ دے گا سب کہیں گے ہمیں اپنی فکر ہے آخر ایک شخص ملے گا اس کے پاس صرف
ایک نیکی ہوگی وہ کہے گا آپ کی ایک کم ہے میرے پاس ہے ہی ایک جاو لے جاو تاکہ آپکا کام ہو جاے اللہ پاک نیکی کرنے والے کو بلائینگے تو مجھ سے
بھی زیادہ سخی بنتاہے جاو دونوں جنت میں
قیامت کے روز ایک شخص ہوگا جس کے ننا نوے دفتر گنا ہوں سے بھرے ہوئے
ہونگے کسی گناہ کا انکار نہیں کر سکے
گا اللہ کہےگے تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے
جا اس کو تلوالے کاغز کا ایک ٹکڑا جس پر کلمہ لکھا ہوگا وہ وزنی نکلے گا
اللہ پاک کا موسی علیہ لسلام کو فرمانا کہ اگر فرعون معافی مانگتا تو میں اسے
ضرور معاف کر دیتا
ایک بدو کا اللہ کا تعریف کرنا کہ میں تیری کنگھی کرتا تیری خدمت کرتا وغیرہ
موسی علیہ اسلام ناراض ہو گئے اللہ پاک نے
فرمایا تونے ہمارے بندے کو خاموش کرادیا وہ جیسے کیسے تھا میری یاد کر رہا تھا
حضرت موسی علیہا لسلا م نے واپس آکر اس کو
راضی کیا وہ پھر اللہ کو یاد کرنے لگا
ایک ظلم آدمی نے 99 قتل کیئے ایک پادری کے پاس گیا اور پھوچھا کیا میری بخشش
ہو سکتی ہیں اس نے کہا نہیں ظالم نے اس کو بھی قتل کر دیا 100 پورے کر دیئے ایک
دوسرے علم کے پاس گیا اسنے کہا ہاں تیری بخشش ہو سکتی ہیں اللہ بہت رحیم ہے جاو
فلاں بستی میں چلے جاو راستے میں مرگیا جنت اور جہنم کے دونوں فرشتے لینے آئے۔
فاصلہ ناپا بستی کی طرف فاصلہ کم نکلااور جنت کے فرشتے اسے لے گے
Friday, 12 February 2016
ظہار
ظہاراگر کوئ شخص اپنی بیوی کویہ کہ دے کہ تو میرےلیے
میری ماں کی پیٹھ کی طرح ہے
تو اس کی بیوی اسپر اس وقت تک کے لیے حرام ہو جاے گی جب تک کہ وہ اس کے لیے کفارہ نہ ادا کرے
ظہار کا کفارہ یہ ہے کہ شوہر یا تو دو ماہ روزہ رکھے یاایک غلام آزاد کرے یا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلاے
ظہار طلاق نہیں ہے بلکہ کفارہ ادا کرنے تک عورت مرد پرحرام ہو جاتی ہے ظہار کرنے والے پر کفارہ واجب ہے اسکے
بغیر عورت حلال نہیں ہوتی
ظہار کرنا فعل حرام ہے اس لیے کہ بیوی کو ماں کہنا ماں اور بیوی کی حرمت کو تارتار کرنا ہے قرآن نے اس کو ناگوار اور
جھوٹی بات کہا ہے
Monday, 8 February 2016
مسلمان،یہودی ستارہ پرست اور نصرانی کوئی بھی ہو
جو
بھی قیامت اور اللہ تعالی پر ایما ن لا ئےنیک عمل کرے وہ محض
بے خوف رہے گا اور بالکل بے غم ہوجائے گا سورہ المائدہ آیت 69
مسلمان ہو یہودی ہو نصارہ ہو یا صابی ہو جو کوئ
بھی اللہ
تعالی پر اور یوم آخرت پر ایمان لائےاور نیک عمل کرےان کے
اجر ان کے رب
کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگااور نہ اداسی
سورہ البقرہ آیت 62
Tuesday, 26 January 2016
جب کسی کےلیے حسب ذیل شرطیں پوری ہو جائیں تو اس پر حج فرض ہو جاتا
ہے آدمی بالغ ہو
آدمی مسلماں ہوراستہ پر امن ہوآمد ورفت کے لیےزاد راہ اورسواری اور سفر
حج کی مدت تک کےلیے اخراجات وکا انتظام ہو عورت کے لیے محرم یا شوہر
کا ساتھ ہو
آزادی یعنی حاجی سفر کے لیے پوری طرح تیار ہوبا اختیار
ہو غلا م اور بھاگے ہوے قیدی پر حج فرض نہیں حج کے
نام پر چندہ جمع کرکے یاقرض لے
کر حج کرنا فرض نہیں
حج کے ارکان
احرام ۔وقوف عرفہ ۔طواف
صفا مروہ کی سعی ۔ ان ؐیں سے کسی کے چھو ٹنے سے حج
پورا نہیں ہوتا
حج کے واجبات چھ ہیں
میقات سے احرام باندھنا
غروب آفتاب تک عرفہ میں قیام کرنا
مزدلفہ میں رات گزارنا
ایام تشریق کی راتوں کو منی میں گزارنا
جمرات کو کنکریاں مارنا
سر منڈوانا
ان سب میں سب سے اہم عرفہ
کی حا ضری ہےجو کسی وجہ
سےعرفات میں حاضر نہ ہو سکا اسکا حج نہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)