Monday, 3 February 2014

نقد ی سو نے ا و ر چا ند ی پر ز کو ۃ

نقد ی سو نے ا و ر چا ند  ی پر ز کو ۃ




قر آ ن مجید میں نقد ی سو نا ا و ر چا ند ی ہی کو کہا گیا ہے  زکوۃ اسی لیے 

ان دو نو ں کے نا م سے فر ض کی گئ ہے  



جیسا کہ ا ر شا د ہے جو لو گ سو نا او ر چا ند ی جمع کیے ر کھتے ہیں اور 

انہیں اللہ کی راہ میں



خر چ نہیں کر تے تو ان کے لیے درد نا ک عذاب کی خو ش خبری دو سورہ

  تو بہ  ا و ر حد یث میں ہے



جوسو نا ا و ر چا ند ی و ا لا ان د و نو ں کی ز کو ۃ ا د انہیں کر تا  مسلم

در ہم چا ند ی کے سکے کو کہتے ہیں ا و ر دینا ر سو نے کے سکے کو کہتے ہیں


سو نے ا و ر چا ند ی کا نصا ب  چا لیسو ا ں حسہ یعنی  ڈ ھا ئ فیصد ہے     
ار شا د نبوی ہے


چا ند ی چا لیسو ا ں حسہ ہے


پا نچ او قیہ سے کم چا ند ی میں ز کو ۃ نہیں ہے بخا ر ی ومسلم 


 ایک ا و قیہ چا لیس در ہم کا ہو تا ہے اسطر ح حد ہث میں 5 او قیہ کا مطلب دو 

سو در ہم ہوا  یعنی چا ند ی میں دو سو  د ر ہم 

سے کم پر ز کو ۃ نہیں


سو نے کی ز کو ۃ 20 دینا ر  سے کم پر نہیں ا و ر 20 دینا ر  سو نے پر  



نصف  دینا ر سو نے پر نصف دینا ر ز کو ۃ وا



جب ہو تی ہے  ابو داود میں حضر ت علی ر ضی اللہ کی ر و ا یت ہے


اگر تمہا رے پا س دو سو د ر ہم ہو ں  او ر ا ن پر ایک سا ل گزر جا ے  تو ان 


میں پا نچ  در ہم ز کو ۃ ہو گی  سو نے کے دینا





ر تو جب تک  تمہا رے پا س  20  دینا ر نہ ہو ز کو ۃ  وا جب نہ ہو گی  ا و ر 


اگر  20 دینا ر ہو ا و ر ان پر سا ل گزر جا ے  


تو نصف دینا ر ز کو ۃ ہوگی آ ج کل کے و ز ن کے مطا بق چا ند ی کا وز ن 



595


گر ا م ہے ا و ر سو نے کا وزن 85 گر ا م ہے  جو شخش  595 گر ا م خا لص





چا ند ی  کا ما لک ہو خو ا ہ وہ سکو ں کی 



شکل میں ہو یا د ھا ت کی شکل میں اس مو جو دہ قیمت  کے لحا ظ سے ڈ ھا ئ 



فیصد ز کو ۃ دی جا ے


کا غذ ی نو ٹو ں کا حکم  مو جو دہ  د و ر میں سو نے ا و ر چا ند ی کے سکو ں 

کا ر و ا ج نہ ہو نے کے بر ا بر ہے اس کی 



جگہ ا ب کا غذ ی نو ٹو ں نے لے لی ہے  اس لیے  ز کو ۃ کا  نصا ب بھی اب 

اس  طرح ہو گا


سو نے کا نصا ب  85  گرا م سو نے کی قیمت کے بر ا بر نو ٹ ہو ں تو ا ن پر 

ڈ ھا ئ فیسد  ز کو ۃ و ا جب ہو گی  ا و ر چا 

ند ی 595 گر ا م کے بر ا بر نو ٹو ں پر

سو نے چا ند ی کے زیو ر ا ت پر ز کو ۃ و ا جب ہے اس لیے کہ ز کو ۃ زیو ر 


پر ہیں بلکہ اس اصل د ھا ت سو نے یا چا ند



ی پر ہے  خو ا ہ وہ زیو ر کی شکل میں ہو یاسکے کی شکل میں  بہت سا ر ی 

احا د یث سے بھی ز یو ر کی کا ٹ کا ثبو ت ملتا ہے 


 مد فو ن خز ا نے کی ز کو ۃ


ز میں میں د فن خز انے  کو شر یعت مٰیں رکا ز کہا جا تا ہے  اس پر پا نچو ا ں 

حصہ ز کو ۃ وا جب ہے  ہر قسم کی زمینو ں 


کی پید ا وا ر  پر ز کو ۃ فر ض ہے  خو ا ہ وہ خرا جی ہو یا غیر خرا جی یعنی 

جس پر ٹیکس لگتا ہے



  لگا ن معا ف ہو  سب پر اللہ  کا ار شا د ہے  اے ایما ن وا لو ں اپنی پا کیز ہ کما ئ میں سے خر چ کر و  ا و ر اس



پید ا و ا ر میں سے



جو زمیں میں سے تمہا رے لیے پید اکیا

No comments:

Post a Comment