نقد ی سو نے ا و ر چا ند ی پر ز کو ۃ
قر آ ن مجید میں نقد ی سو نا ا و ر چا ند ی ہی
کو کہا گیا ہے زکوۃ اسی لیے
ان دو نو ں
کے نا م سے فر ض کی گئ ہے
جیسا کہ ا ر شا
د ہے جو لو گ سو نا او ر چا ند ی جمع کیے ر کھتے ہیں اور
انہیں اللہ کی راہ
میں
خر چ نہیں کر تے تو ان کے لیے درد نا ک عذاب کی خو ش خبری دو سورہ
تو بہ
ا و ر حد یث میں ہے
جوسو نا ا و ر چا ند ی و ا لا ان د و نو ں کی ز
کو ۃ ا د انہیں کر تا مسلم
در ہم چا ند ی کے سکے کو کہتے ہیں ا و ر دینا ر
سو نے کے سکے کو کہتے ہیں
سو نے ا و ر چا ند ی کا نصا ب چا لیسو ا ں حسہ یعنی ڈ ھا ئ فیصد ہے
ار شا د نبوی ہے
چا ند ی چا لیسو ا ں حسہ ہے
پا نچ او قیہ سے کم چا ند ی میں ز کو ۃ نہیں ہے
بخا ر ی ومسلم
ایک ا و
قیہ چا لیس در ہم کا ہو تا ہے اسطر ح حد ہث میں 5 او قیہ کا مطلب دو
سو در ہم
ہوا یعنی چا ند ی میں دو سو د ر ہم
سے کم پر ز کو ۃ نہیں
سو نے کی ز کو ۃ 20 دینا ر سے کم پر نہیں ا و ر 20 دینا ر سو نے پر
نصف دینا ر سو نے پر نصف دینا ر ز کو
ۃ وا
جب ہو تی ہے ابو داود میں حضر ت علی
ر ضی اللہ کی ر و ا یت ہے
اگر تمہا رے پا س دو سو د ر ہم ہو ں او ر ا ن پر ایک سا ل گزر جا ے تو ان
میں پا نچ در ہم ز کو ۃ ہو گی سو نے کے دینا
ر تو جب تک تمہا رے پا س
20 دینا ر نہ ہو ز کو ۃ وا جب نہ ہو گی ا و ر
اگر
20 دینا ر ہو ا و ر ان پر سا ل گزر جا ے
تو نصف دینا ر ز کو ۃ ہوگی آ ج کل کے و ز ن کے مطا بق چا ند ی کا وز ن
595
گر ا م ہے ا و ر سو نے کا وزن 85 گر ا م ہے جو شخش
595 گر ا م خا لص
چا ند ی کا ما لک
ہو خو ا ہ وہ سکو ں کی
شکل میں ہو یا د ھا ت کی شکل میں اس مو جو دہ قیمت کے لحا ظ سے ڈ ھا ئ
فیصد ز کو ۃ دی جا ے
کا غذ ی نو ٹو ں کا حکم مو جو دہ
د و ر میں سو نے ا و ر چا ند ی کے سکو ں
کا ر و ا ج نہ ہو نے کے بر ا بر ہے
اس کی
جگہ ا ب کا غذ ی نو ٹو ں نے لے لی ہے
اس لیے ز کو ۃ کا نصا ب بھی اب
اس طرح ہو گا
سو نے کا نصا ب
85 گرا م سو نے کی قیمت کے بر ا بر
نو ٹ ہو ں تو ا ن پر
ڈ ھا ئ فیسد ز کو ۃ و
ا جب ہو گی ا و ر چا
ند ی 595 گر ا م کے بر
ا بر نو ٹو ں پر
سو نے چا ند ی کے زیو ر ا ت پر ز کو ۃ و ا جب ہے
اس لیے کہ ز کو ۃ زیو ر
پر ہیں بلکہ اس اصل د ھا ت سو نے یا چا ند
ی پر ہے خو ا ہ وہ زیو ر کی شکل میں ہو یاسکے کی شکل
میں بہت سا ر ی
احا د یث سے بھی ز یو ر کی
کا ٹ کا ثبو ت ملتا ہے
مد فو ن
خز ا نے کی ز کو ۃ
ز میں میں د فن خز انے کو شر یعت مٰیں رکا ز کہا جا تا ہے اس پر پا نچو ا ں
حصہ ز کو ۃ وا جب ہے ہر قسم کی زمینو ں
کی پید ا وا ر پر ز کو ۃ فر ض ہے خو ا ہ وہ خرا جی ہو یا غیر خرا جی یعنی
جس پر
ٹیکس لگتا ہے
لگا ن معا ف ہو سب پر اللہ
کا ار شا د ہے اے ایما ن وا لو ں
اپنی پا کیز ہ کما ئ میں سے خر چ کر و ا و
ر اس
پید ا و ا ر میں سے
جو زمیں میں سے تمہا رے لیے پید اکیا
No comments:
Post a Comment