Monday, 24 February 2014

ڈرون  حملے

آج  پھر ڈرون حملہ ہوا اور بہت سارے لوگ مارے گے

کتنے لوگ تھے کچھ معلوم نہیں کتنے بے گناہ بچے بوڑھے 

عورتیں اور شاید ان کے جانور تک

کھیت وکھلیان اور وہ زمین بھی اس قابل نہیں رہتی جس پر 

بارود کے اثرات ہوں

ان لوگوں کا کیا قصور

ایسا زمانہ بھی آنا تھا کہ مارنے والے کو کچھ پتہ نہ ہو کہ 

وہ کیوں مار رہا ہے اور مرنے والے کو بھی پتہ نہ ہو کہ وہ 

کیوں مارا جا رہاہے

آخر ایسا کیوں جب ایک نوجوان اپنے جسم پر بارود لے کر 

گھوم رہا ہوتاہے تعلیم کی کمی یا انتقام ۔انتقام اس قدر تکلیف 

دہ کہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو ختم کرنے کی ٹھان لے 

اس جوان کے دل میں دنیا کی محبت نہیں مستقبل کے خواب 

نہیں اس کے عزیز رشتے دار کسی ڈرون حملے میں مارے 

گے جو اس نے بارود کو اپنے جسم پر لپیٹنے کی ٹھان لی یا 

اسکو کسی نے بہکایا یا پیسے کا لالچ دیا یا اس کو کوئ اپنے 

ناپاک ارادوں کے لیے استعما ل کرنا چاہتا ہے کہیں پس پردہ 

کوئ اور کہانی تو نہیں یا کوئ پاکستانیوں اندرونی اور 

بیرونی طور پر نقصان تو نہیں پہنچانا چاہتاہمیں اپنے لوگوں 

کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے بچانا ہو گا لوگوں کو 

تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہوگا روز گار کے مواقع 

پیدا کرنے ہونگے  صاف پانی مہیا کرنا ہوگی  تفرقہ بازی 

ختم کرنا ہوگی

متحد ہونا ہو گا

سب صوبوں کے حقوق دینا ہونگے                           

جب کوئ جوان اپنے جسم پر بارود نہیں باندھے گا


اچھائ اور برائ میں فرق کرسکے گا اور ملک کی بہنیں 

بیٹیاں بیوہ نہیں ہونگی اور بچے یتیم نہیں ہونگےاور گھروں 

میں چولہا جلے گا اوربچے دو وقت کی روٹی تو کھا سکے 

گے 

No comments:

Post a Comment