عقیقہ
حضوراکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فر ما یا لڑ کے کی طر ف سے دو بکریاں اور لڑ کی کی طرف سے ایک
اس میں کو ئ حر ج نہیں کہ ہر دو کی طر ف سے نر ہو یا ما دہ۔
رسو ل اللہ صلی ا للہ
علیہ وآلہ وسلم نے حضر ت امام حسن کی طر ف سے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی اور فر ما
یا کہ اے فا طمہ اس کا سر منڈوا دو اور با لو ںکے وز ن کے برا بر چا ند ی صدقہ کرو۔
حضرت اما م حسن پیدا
ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کا ن میں وہی اذا ن کہی جو نماز کے
لیے کہی جا تی ہے۔
بچہ کی پیدا ئش کے سا
تو یں دن عقیقہ کیا جائے اور با لوں کے وزن کے برا بر سو نا یا چا ندی صد قہ کیا
جا ئےاسی دن بچہ کا اچھا سا نا م رکھا جا ئے فو ری طو ر پر محمد نا م رکھنا افضل
ہے۔
عقیقہ میں کو ئ خلا ف
شر ع بےہودہ رسم نہ کی جا ءےعقیقہ کے جانور میں قر با نی کے جا
نور کی شرا ئط ہونا ضرو ری ہے ایک گا ئے میں سا ت عقیقے ہو سکتے ہیں قر با نی کی
گا ئے میں عقیقہ کا حصہ ہوسکتا ہے۔
عقیقہ کا گو شت فقراء
مسا کین میں بھی تقسیم ہو نا چا ہیے۔
عوا م میں یہ بہت
مشہور ہے کہ عقیقہ کا گو شت بچے کے نانا نا نی دادا دادی ماں باپ نہ کھا ئیں قطعا
غلط ہے شر ع میں اس کا کو ئ ثبو ت نہیں۔
No comments:
Post a Comment