Thursday, 16 July 2015

ایلاء

طلاق کی ایک قسم ہے جس میں شوہر اپنی بیوی سے ایک معینہ مدت کے لیے جنسی تعلق کاٹ لینے کی قسم کھا لیتا ہے پھر اس مدت کے اندر یا پوری ہونے کے بعد چاہے تو جنسی تعلق قائم کرکے ازدواجی زندگی برقرار رکھے اور قسم کا کفارہ دے ورنہ بیوی کو طلاق دے کربیوی کو علیحدہ کر دے

ایلاء کی مدت زیادہ سے زیادہ چار ماہ ہے اس سے زائد دنوں کے لیے کوئ شخص محض بیوی کو ستانے کے لیے ایلاء نہیں کر سکتا اللہ تعالی کا ارشاد ہے

جو لوگ اپنی بیویوں سے ایلا کرتے ہیں ان کو انتظار کر نا چاہیے چار ماہ اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بخشنے والا رحم کرنے والاہے اور اگر طلاق دینے کا ارادہ کر لیں تو اللہ سننے والااور جاننے والا ہے  اگر کوئ شخص چار ماہ ہونے کے بعد نہ تو رجوع کرے اور نہ ہی طلاق دےتو قاضی کا فرض ہو گا کہ شوہر کو ان دونوں باتوں میں سے کسی ایک بات پرمجبور کرے

شوہر کے انکار پر قاضی خود طلاق کاحکم صادر کرکے بیوی کو آزاد کر دے گا ایلاء کے بعد والی طلاق بائنہ تصور کی جاے گی اس کے بعد عورت پوری  عدت گزارے گیْ

ایلاء ایک طرح سے عورت کی اصلاح اور کسی زیادتی پر سزا اور تنبیہ ہے جو بہت ہی مجبوری کی حالت میں کرنا چاہیے

چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بعض خانگی امور کی اصلاح کے لیے اپنی ازواج مطہرات سے ایک مہینہ کے لیے ایلاء فر ما لیا تھا انتیس دن پورے ہوے تو آپ نے فرمایا مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے اس کے بعد ایلاء ختم فرمالیا


بخاری و مسلم 

No comments:

Post a Comment