Tuesday, 14 July 2015

پیغمبر کے ہاتھ پر معجزہ اور ولی کے ہاتھ پر کرامات ہوتی ہیں

سورہ انعام آیت 35

اللہ نور ہے آسمانون کا اور زمین کا اس کے نور کی مثال مثل ایک طاق کے ہے جس میں چرا غ ہو اور چرا غ شیشہ کی قندیل میں ہو اور شیشہ مکمل چمکتے ہوئے روشن ستارے کے ہو وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے درخت سے جلایا جاتا ہو جودرخت نہ مغربی ہے نہ مشرقی خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئےنور پر نور ہے اللہ تعالی اپنے نور کی طرف رہنمائی کرتا ہے جسے چاہے لوگوں کے سمجھانے کو یہ مثالیں اللہ تعالی بیان فر مارہا ہے اور اللہ تعالی ہر چیز کے حال سے بخوبی واقف ہے

تفسیر


اگر اللہ نہ ہوتا توآسمان میں نور ہوتا نہ زمین  میں آسمانوں زمین میں کسی کو ہدایت نصیب نہ ہوتی اللہ تعالی ہی زمین و آسمان کو روشن کرنے والا ہے اسکی کتاب نور ہے اس کا رسول بحثیت صفات کے نور ہے ان دونوں کے ذریعے سے زندگی کی تاریکیوں میں رہنمائی اور روشنی حاصل کی جاتی ہے اللہ تعالی کی ذات نور ہے اسکا حجاب نور ہےاو رہر ظاہری اور معنوی نور کا خالق اسکا عطاکرنے والا اور اسکی طرف ہدایت کرنے والا صرف ایک اللہ ہے جس طرح ایک چراغ طاق میں ایسا چراغ ہو جو شیشے کی قندیل میں ہو اس میں بابرکت تیل ڈالا گیا ہو وہ آگ دیا سلائی دکھا ئے  بغیر ہی بذات خود روشنی ہو جائے اور یوں ساری روشنیاں ایک طاق میں جمع ہوگئی ہواور وہ نور بن گیا اسی طرحاللہ تعالی کے نازل کردہ دلائل براہین کی حثیت واضع ہوگئی اور ایک سے بڑھ ایک یعنی نور علی نور ۔ نور جو مشرقی ہے نہ مغربی یہ مطلب کہ یہ درخت ایسے کھلے میدان اور صحرامیں ہے کہ اس پر دھوپ صرف سورج کے چڑھنے یا غروب ہونےکے وقت ہی نہیں پڑتی بلکہ سارے دن دھوپ میں رہتا ہے اور ایسے درخت کا پھل بہت عمدہ ہوتا ہے اس سے مراد زیتون کا درخت ہےجس کا پھل اور تیل سالن کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور چراغ میں تیل کے طور پر بھی ۔ نور سے مراد ، ایمان اسلام ہے اللہ تعالی جن کے اندر ایمان کی طلب اور نور دیکھتا ہے ان اس نور کی طرف رہنمائی فرما دیتا ہے 

No comments:

Post a Comment