رضا عت کے ذر یعے حرا م ہو نے وا لی عو ر تیں
رضا عت کے ذریعے وہ سب عو رتیں حرا م ہو تی ہیں جو نسب کے
ذریعے حرا م ہو تی ہیں
ماں بیٹی پھو پھی ،خا لہ بھتیجی ۔بھا نجی اور جن عورتوں نے آ پ کو د و دھ اور دو دھ پلا نے وا لی عو رت کو ما ں کا
درجہ دیا جا ے گا اس لحا ظ سے دو دھ پینے وا لے
پر ما ں کی حثیت سے اس کی وہ سب اولا د
اور متعلقین حرا م ہو نگے جو ما ن کی حثیت سے شر
عا حرا م ہیں مثلا دو دھ پلا نے والی عو رت کی ان اس کے شو ہر کی مان اس کی بہن
خواہ سو تیلی ہوں یا حقیقی اس کے شو ہر کی بہنیں اسکی پو تیاں اور نوا سیاں
رضا عت کی مد ت
دو سا ل
کی عمر تک رضاعت کا حکم ثا بت ہوتا ہے اس کے بعد کی عمر میں رضا عت ثا بت نہیں ہو
تی
وقتی اور عارضی حر مت
دو بہنوں کا ایک سا تھ نکاح میں رکھنا البتہ
بیوی کے انتقا ل کے بعد یا طلا ق کے بعد اس کی بہن سے نکا ح جا ئز ہے
نکا حی عو رت سے شا دی کر نا یعنی جو عورت کسی
کی بیو ی ہواس سے نکا ح حرا م ہے
عد ت گزا ر نے والی عو رت سے نکا ح کرنااس سے
نسب کو مخلو ط ہو نے کا خطرہ ہے
حا لت احرا م میں نکا ح جو عورت یا مرد احرا م
با ندھے ہوں
ان سے نکا ح کر نا حرا م ہیں جب تک وہ حلا ل نہ
ہو جا ئیں
تیسر ی طلاق پا ئ ہو ئ اپنی عورت سے نکا ح کر نا
یعنی جس عورت کو مر د نے تیسری با ر طلاق دی ہو وہ اس وقت تک حرا م ہے جب تک وہ دو
سرے مرد سے شا دی کر کے طلا ق نہ پا لے
No comments:
Post a Comment