Thursday, 27 August 2015
سورہ البقرہ آیات 102 تا 103
میاں بیوی میں جدائی
ان باتوں کےپیچھے لگ گئے جو عہد سلیمان میں
شیاطین پڑھا کرتے تھےاور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی بلکہ شیطان ہی کفر کی
بات کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور ان باتوں کے پیچھے لگ گئے جو
شہربابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر
اتری تھی اور وہ کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو ذریعہ
آزمائش تم کفر میں نہ پڑو غرض لوگ ایسا
جادو سیکھتے جس میں میاں بیوی میں جدائی ڈال دےاور خدا کے حکم کے سواوہ اس جادو سے
کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھےاور کچھ ایسے منتر سیکھتےجو ان کو نقصان ہی
پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ پہنچاتےاور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں یعنی سحر
اور منتر کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور جس چیز کے بدلے انہوں نے
اپنی جانوں کو بیچ ڈالاوہ بہت بری تھی کاش وہ اس بات کو جانتے
تفسیر
بنی اسرائیل ضعف اعتقادی اور عمل کا وہ تاریخی
واقعہ کہ یہ لوگ جادوگروں کے شعبدوں میں پھنس
گئے تھے اور اللہ کی تعلیم کو پش پشت ڈال دیا تھاحالا نکہ وہ فرشتے انسانی
شکل میں آکر یہ کہتے تھے کہ ہم تمہاری طرف آزمائش کے طور پر آگئے ہیں تم اپنی آخرت
خراب نہ کرو اس میں سب سے زیادہ مانگ جس چیز کی تھی کہ کوئی ایسا عمل کیا جائے جس
سے ایک آدمی دوسرے کی بیوی کو توڑ کر اپنے اوپر عاشق کرلے یہ اخلاقی زوال کا
انتہائی درجہ تھا جس میں اس دور کے بنی اسرائیل مبتلا ہوچکے تھے ازدواجی زندگی کا
تعلق انسانی تمدن کی جڑہے جس میں انسانی معاشرتی خرابی کا دارومدار ہے شیطان اور
اس کے ایجنٹ اس کو اپنا سب سے بڑاا
کارنامہ قرار دیتے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment