Sunday 13 September 2015


اما مت

نا بینا آ د می بلا کرا ہت اما مت کرا سکتا ہے 

جو پہلے سے مقر ر اما م ہے اس کی اجا زت کے بغیر  مہما 

ن اما مت نہیں کرا سکتا

سب سے زیا د ہ قرآ ن کا جا ن نے وا لاسب سے زیا د ہ سنت 

کا جا ننے وا لا

ہجر ت میں پہل کر نے وا لا  پھر سب سے زیا دہ عمر وا لا 

اما مت کا زیا دہ حقد ا ر ہے

مسا فر مقیم کی اما مت کرا سکتا ہے  

عو رت عو رتو ں کی اما مت کر ا سکتی ہے

عو ر ت کو اما مت کرا تے وقت پہلی صف کے اند ر  د ر 

میا ن میں کھڑا ہو نا چا ہیے

اما م کو ہلکی نما ز پڑھا نی چا ہیے

اما م کو جمعہ کا خطبہ عام خطبو ں کی نسبت  مختصر اور 
نما ز عا م نما زو ں کی نسبت طویل پڑھا نی چا ہیے

اما م ا ور مقتدی  کی نیت جدا جدا ہونے سے نما ز  میں کو 

ئ فر ق نہیں آ تا

عورت  اکیلی صف میں کھڑ ی ہو سکتی ہے

اگر لوگ امام کو نہین دیکھ سکتے یا کو ئ د یوا ر حا ئل ہو 

تب بھی نماز ہو جا ئیگی
 
دو آدمیوں کی جماعت میں مقتدی دائیں  جا نب کھڑ اہو جب 

تیسرا آدمی آئے تو دو نوں مقتد ی اما م کے پیچھے چلے جا ئے

جس اما م کو لو گ نا پسند کرے اور وہ پھر بھی اما مت کرا 

ئے تو اس کی اما مت مکروہ ہے

اگر چھ سا ت کا بچہ با قی لو گو ں کی نسبت زیا دہ قر آ ن جا 

نتا ہو تو امامت کا زیادہ حقدا ر ہے  



Friday 11 September 2015

ہر طواف یعنی سات چکر پورے کرنے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے دو طوافوں کو ملانا اور درمیان میں نماز نہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے 

سات چکر لگالینے کے بعد کسی نے قصدا  آ ٹھواں چکرلگایا تو اب چھ مزید لگا کر ایک اور طواف ضروری نفل عبادت شروع کرنے کے بعد لازم ہوجاتی ہپے 

جن اوقات میں نماز مکروہ ہے ان اوقات میں طواف مکروہ نہیں ہے 

طواف کرتے ہوے اگر پنج وقتہ نمازوں میں سے کسی نماز کا وقت آجاے یا نماز جنازہ آجاے یا وضوکی ضرورت آجاے تو دوبارہ نئے سرے سے طواف شروع کرنے کی ضرورت نہیں جہاں سے چھوڑکر گیا تھا وہیں سے پورا کرے 


طواف کرتے ہوے اگر بھول جاے کہ کتنے چکر کئے ہیں تو پھر نئے سرے سے شروع کرے  ہاں اگر قابل اعتماد  شخص یاد دلادے تو اسکی یاد دہانی کے مطابق عمل کر سکتا ہے 

طواف کے دوران کوئ چیزکھانا پینا خریدو فروخت کرنا شعار گنگنانا اور بے ضرورت باتیں کرنا مکروہ ہے 

حالت طوافمیں نجاست حقیقہ سے پاک ہونا مسنون ہے اور نجاست حکمیہ سے پاک ہوناواجب ہے

حج اور عمرہ کے دونوں کے طواف میں رملکرنا مسنون ہے اور اضطباع بھی مسنون ہے

Thursday 10 September 2015

ا حرام  باندھنے سے پہلے حاجی کو کیا کرنا چاہیے

مونچھ کٹواے۔ ناخن ترشوا ے زیرناف بالوں کواور بغلو ں کے بالوں  کوصاف کرے

  اگر کچھ دن پہلے صاف  کیا گیا ہے تو یہ کافی ہے

·     یعنی ان کو دوبارہ صاف کرنے کی کوئ ضرورت نہیں۔
·        
پانی سے غسل کر کے سارے جسم کو اچھی طرح صاف کرے تاکہ پسینہ اور 

جسم کی تمام گند گی صاف ہو جاے 
·          غسل کرتے وقت اکیلا ہونا چاہیے یعنی کسی کے سامنے غسل 

نہیں کر  نا چاہیے۔
·        بغیر سلی چادریں لے کر ایک کا   تہہ بند بناے اور دوسری کو اوپراوڑھ لے محرم   ایسی چپلیں پہنیں جو پیر کی انگلیوں اور ٹخنوں کوکھلا رکھے



 اگر صاف ستھری چادریں ہو تو بہتر ہے خواہ وہ دونوں دھلی ہوئ ہوں یا نئ

عورتوں کو چاہیے کہ احرام باندھتے وقت دستانہ وغیرہ اتار دے

سواے برقع نقاب اور دستانہ وغیرہ کہ اسکے پپننے  میں کوئ حرج نہیں ہے اور 

عورت کو احرام کے کپڑے کے لیے کو ئ خاص رنگ متعین نہیں ہے

 بعض لوگ سبز رنگ کے لباس میں احرا م باندھنا ضروری سمجھتے 

ہیں حا لانکہ اس کی کوئ حقیقت نہیں ہے اس طرح لوگ سفیدکپڑوں میں احرام  
 با ندھنا ضروری سمجھتےہے یہ بھی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں مردوںکی 

مشا بہت ہے غسل کرنے کے بعد محرم اگر چا ہے  تو بدن پر خوشبولگا سکتا 

ہے  لیکن یہ خوشبو احرام کے کپڑوں پر بالکل نہ لگا ئ جا ے

 اس کے بعد احرا م  حج کی نیت کرے  عورت ہلکی ہلکی خوشبو لگا سکتی ہے

احرام کے معنی اور مفہو م

مذ کورہ افعال ادا کرنے کے بعد وہ احرام باندھے ۔احرام کا مطلب یہ ہے کہ 

حاجی حج یا عمرہ کی عبادت میں داخل ہونے کی نیت کرے

اگر حاجی نے اس عبادت  میں داخل ہونے کی نیت کر لی تو وہ محرم ہو جا تا 

ہے اگرچہ وہ نیت کے الفاظ زبان سے ادا نہ کرے

  اگر حاجی فرض نماز کے بعد احرام کی نیت کرتا ہے تو 

بہتر ہے اور اگر فرض نما ز کا وقت نہیں  ہے تو احرام باندھنے سے قبل دو 

رکعت نماز پڑھے یہ دو رکعت نمازفجر اور عصر کے بعد نہ پڑھے اور ان وقتوں میں بغیر نماز کے احرام باندھ لے


 اگر آپ کسی کی طرف سے حج بدل یا عمرہ کر رہے ہیں تو 

احرا م باندھنے کے وقت ا س آدمی کے نام کا ذ کر کریں  

اور کہیں۔لبیک اللھم اس آدمی کا نام لے کر جس کی طرف سے حج کرنا ہے 

Tuesday 8 September 2015

حج کی تیں قسمیں

ان میں سے حاجی کسی کے لیے بھی احرام کی نیت کر سکتا ہے

تمتع

قران

 افراد

فراد اور وہ ایک دوسرے سے بالترتیب افضل ہیں

تمتع وہ حج ہے کہ عمرے کا ا حرام میقا ت سے حج کے مہینوں میں باندھے اور عمرے کے مناسک

اداکرکے احرام کھو ل دے

پھر مکہ سے آٹھو یں ذی الحجہ کو احرام باںدھ کر مناسک حج ادا کرے اگر وہ غیر حاضری المسجد الحرام میں سے ہےتو تمتع کے سبب قربانی کرکے احرام کھو دے

قران ۔اسکی صورت یہہے کہ میقات سے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھے یا عمرہ کا احرا م  اباندھے پھر طواف شروع کرنے سے پہلے حج کی نیت کرلے اور عید کے دن رمی جمار کرنے۔سر کے بال منڈوانے اور قربانی تک احرام ہی حالت میں باقی رہے یعنی حج تمتع کرنے والو کی طرح

افراد ۔وہ حج ہے کہ میقات سےصرف حج کا احرام باندھے اورعیدکے دن رمی جمار کرنے سر کے بال منڈوانےتک احرام ہی میں باقی رہے اور اس کے لیے کوئ قربانی نہیں ہے

حج تمتع کا احرام باندھنے والے یہ الفاظ کہیں ۔


 اللھم انی ارید الاحرام


بالعمرۃ متمتعا بھا الی ا  لحج فیسر ھا لی وتقبلھا منی ۔


حج قران کا احرام باندھنے والے یہ الفاظ کہیں

اللھم انی ارید الاحرام با لعمرۃ والحج

حج افرا د کااحرام  باندھے والے یہ کہیں

اللھم انی ارید الاحرام بل لحج ۔

اگر حاجی کو خدشہ ہے کہ اپنی بیماری کی وجہ سے حج یا عمرہ مکمل نہ کر سکے گا  تو احرام باندھتے وقت یہ کہے

فان حبسنی حابس فمحلی حیث حبستنی ۔

اگر حاجی کہیں کسی رکاوٹسے حج یا عمرہ ادا نہیں کر سکا تو وہیں احرام کھول دےاس میں کوئ حرج نہیں کیونکہ

اس نے نیت کرتے وقت ہی ایسی شرط لگالی تھی  


بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم


دین پر متحد ہو نے کا حکم


سورہ روم آیا ت (31-32 )
اے لوگوں اللہ تعا لی کی طر ف رجو ع ہو کر اسی سے ڈ ر تے رھو اورنما ز کو قا ئم ر کھو اور مشر کین میں سے نہ ہو جا و۔
ا ن لوگو ں میں ے جنہو ں نے اپنے دین کو ٹکڑ ے تکڑ ے کر دیا اور  خو د بھی گروہ گروہ  ہو گے ہر گروہ اس چیز پر جو اسکے پا س ہے مگن ہے ۔



سورہ  انعام - ایات (159)
بے شک جن لوگون ںے اپنے دین کو جدا جدا کر دیا اور فرقوں میں بٹ گئے آپ کا ان سے کو ئی تعلق نہیں -


سورہ انبیاء ( آیات – 92)
یہ تمہا ری امت ہے جو ھقیقت میں اےک ہی امت ہے اور میں تم سب کا پروردگا ر ہوں پس تم میری ہی عبا دت کرو -



سو ر ہ آل عمر ان آیا ت (103)
اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبو تی سے پکڑ لو اور فر قہ فر قہ مت ہو جا و-

سورہ آل عمران آیات ( 110)
تم بہتر ین امت ہو جو انسانوں کی بھلا ئ کے لے پیدا کےء گےء ہو



یعنی ایمان تقوی اور اقامت صلو ۃ سے گریز کرکے مشر کین  میں سے نہ ہو جاواصل دین کو چھوڑ اس میں من مانی تبد یلیا ں نہ کرو -
ہر فر قہ اور گروہ سمجھتا ہے کہ وہ حق پر ہے اور دوسرے باطل پر اور جو سہارے انہوں نے تلاش کر رکھے ہے جن کو وہ دلائل سے تعبیر کرتے ہے  ان پر خوش اور مطمئن ہے حا لانکہ حق پر صرف ایک ہی گروہ ہے جس کی پہچا ن رسو ل پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلا دی ہے کہ میرے اورصحا بہ کے طریقے پر چلنے والا ہو گا۔ 


امہ سے مراد یہا ں دین یا ملت یعںی تمہارا دین یا ملت ایک ہی ہے اور وہ ہے دین تو حیدجس کی دعو ت تمام انبیا ء نے دی ملت اسلام تمام انبیا ء کی ملت رہی  اسلا م کے زوال کی ایک وجہ فر قہ بندی اور اختلا فات گرو ہی اور نسلی انتشاراختلا فات ہے حضر ت جابر بن عبد اللہ انصا ری نے کہا جب سو رۃ انعا م اتری  وہ اللہ ایسی قد رت رکھتاہے کہ تم پر اوپر سے عذاب بھیجے تو رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا –اےاللہ میں آ پ کے مبا رک منہ کی پناہ چا ہتا ہوں یا تم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے  اور آپس میں لڑا دے تو رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بہ نسبت اگلے عذابو ں کے آسا ن ہے ۔

رسول پا ک صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فر ما یا کہ میری امت 73 فرقو ں میں بٹ جا ے گی ان میں صر ف ایک فرقہ جنتی ہوگا اور باقی سب جہنمی اس فر قے کی نشا نی آ پ نے بیا ن فر مائ کہ میرے اور میرے صا بہ کے طر یقے پر چلنے والا ہو گا۔   
اگر میرے لکھنے میں کو ئ غلطی ہو گی تو آپ مجھے آگا ہ کر سکتے   ہیں اللہ تعا لی ہمیں صحیح صحیح دین اسلا م کو سمجھنے اور اس پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرما ے۔آمین ۔                                                                      

سورہ انعام آیت 8اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان پر کوئ فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اگر ہم فرشتہ بھیج دیتے تو سارا قصہ ہی ختم ہو جاتا پھر ان کو ذرا مہلت نہ دی جاتی
تفسیر
اللہ تعالی نے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائ کے لئے جتنے بھی انبیاء اور رسول بھیجے وہ انسانوں میں سے ہی تھے اور ہر قوم میں اسی کے ایک فرد کورسالت وحی سے نوازا جاتا تھا مثلا فرشتوں کو اللہ تعالی رسول بنا کر بھیجتا تو وہ انسانی زبان میں گفتگو ہی نہ کر پاتے  دوسرے وہ انسانی جذبات سے عاری ہونے کی وجہ سے انسان کے مختلف کیفیات وجذ بات کے سمجھنے سے بھی قاصر ہوتے
اللہ تعالی کا انسانوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے انسانوں کو ہی نبی اور رسول بنایا
سورہ آل عمران آیت 164
اللہ تعالی نے مومنوں پر احسان فرمایا جبکہ انہی میں سے ایک شخص کو رسول بنا کر بھیجا
اللہ تعالی کا فرمان ہے

یقینا میری رحمت میرے غضب پر غا لب ہے

Monday 7 September 2015

  جمعہ

اے ایما ن وا لو ں جب جمعہ کے دن  نما ز جمعہ کے لیے اذ ا ن دی جا ے  تو نما 

ز و ذ کر کی طر ف د و ڑ پڑ و ا و ر خر ید و فر و خت  چھو ڑ دو سو ر ہ جمعہ

جمعہ جما عت کے سا تھ پڑ ھنا  ہر مسلما ن پر لا ز م ہے  جمعہ کی جما عت کے 

لیے تین آ د میو ں کا ہو نا کا فی ہے  بلا وجہ جمعہ تر ک کر نے و ا لا سخت 

گنہگا ر ہے آ نحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم کا ا ر شا د ہے جس نے تین جمعہ 

سستی سے چھو ڑ دیا  تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دے گا  

جمعہ کی نما ز شہر گا و ں۔ مکا ن ۔او ر کھلے مید ا ن میں پڑ ھنا جا ئز ہے

جمعہ سید الا ما م ہے

عید الفطر  او ر عید الا ضحے سے افضل ہے

اللہ تعا لی نے اسی دن حضر ت آد م کو پید ا کیا

اسی دن حضر ت  آدم کو زمین پر ا تا را

اسی د ن حضر ت اد م کو وفا ت دی

جمعہ کے دن ایسی گھڑ ی ہے کہ اگر اللہ سے د عا کی جا ے تو ضرو ر قبو ل ہو 

تی ہے ا

اسی دن قیا مت ہو گی

جمعہ کے دن یا را ت میں سو رہ کہف کا پڑ ھنا مستحب ہے

جمعہ کے دن ہر با لغ مسلما ن پر غسل واجب ہے

جمعہ کے د ن اچھے کپڑ ے پہن کر اہتما م سے نکلنا چاہیے جب تک اما م مسجد 

میں دا خل نہ ہوسنتیں  پڑ ھتے رہنا چا ہیے

جمہ کی نما ز کے لیے بہت سو یر ےمسجد میں جانا چاہیے جمعہ کے د ن 

مصلیوں کی گر دن پھا ند کر آگے جانا سخت منع ہے



سورہ نور
آیت 60
اور خانہ نشیں بوڑھی عورتیں جن کو نہ رہی ہو توقع نکاح کی کچھ نہیںان پر گناہ اس بات میں کہ اتار رکھیں اپنے کپڑے بشرطیکہ نہ نمائش کرنا چاہتی ہوں اپنی زینت کی تاہم وہ بھی حیادار رہیںتو زیادہ بہتر ہے ان کے لئے اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے


ان سے مراد و بوڑھی عورتیں ہیں جن کو ھیض آنا بند ہوگیا ہو اور ولادت کے قابل نہ رہی ہواس عمر میں عورت کے اندر مرد کے لئے فطری طور پر جو جنسی کشش ہوتی ہیں وہ ختم ہو جاتی ہے نہ وہ کسی مرد سے نکاح کی خواہش مند ہوتی ہے اور نہ ہی مرد ان کے لئے ایسے جذبات رکتے ہے ایسی عورتوں کوپردے میں تخفیف کی اجازت دے دی گئی ہے کپڑے اتار دینے سے مراد ہے جو شلوار قمیض کے اوپر چادر یابرقعہپردے کے لئے استعمال کرتی ہیںبشرطیکہ اپنے بناو سنگھار کے ذریعے اپنی جنسیت کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہ ہوتو اس تخفیف پردہ کے حکم سے وہ مستشنیہوگی اور اس کے لئے مکمل پردہ کرنا ضروری ہوگا یعنی بڑی عورتیں بھی پردے میں تخفیف نہ کریں بلکہ بد ستور بڑی چادر یا برقعہ استعمال کرتی رہیں تو زیادہ بہتر ہیں