Tuesday 8 March 2016

 خدا

٭ خدا کی خوشنو دی ایما ن  کا ثمر ہے 

خدا سے سو دا گری کرو خو ب نفع کما و گے   

خدا کی نعمتوں کا بے مو قع اور نا مناسب مصرف ناشکری ہے


غلطی کرنا انسان کی فطرت اور معاف کرناخدا کی فطرت ہے

کسی برا ئ کو معمو لی سمجھ کر اختیا ر نہ کرو ممکن ہے 

اس سے خدا رو ٹھ جا ے

خدا کے نز دیک زیا دہ عز ت والا وہ ہے جو زیا دہ پر ہیز 

گا ر ہے

 جسکو لو گو ں پرحم نہ آ یا خدا اس پر رحم نہ کرے گا

روپے کی خدا کے یہاں عزت نہیں


اگر کو ئ تم پر احسا ن کرے تو پہلے حق کا شکریہ ادا کرو 


پھر اس کا کیو نکہ خدا نے اسے تم پر مہر با ن کیا


اللہ تعالی کو یہی پہچاننے کی نشا نی ہے کہ خلق سے بھاگے


  اور اد نی  بات جو عا رف کو ضرو ری ہے وہ یہ ہے


 کہ ما لک و ملک سے پر ہیز کیا جا ے


خدا کی جستجو عرش پر کی جا تی ہے آسما ن والے اسے



 زمین پر تلاش کرتے ہےاور شکستہ دل بندے کو ڈھونڈتے


 ہیں کیونکہ خدا نے فر ما یا ہےکہ میں عرش پر چھا رہا


 ہوں اور رسو ل نے کہا کہ مو من کا دل ہی عرش ہے


جو ان بوڑھوں سے اور بوڑھے جوانوں سے خدا کی بابت 


 امید رکھتے ہیں کہ ان سے سرا غ ملے 


خدا کے نز د یک سب سے افضل شخس وہ ہے جو با ر خلق 


کھینچےاور خو ے خوش رکھے تین  قسم کے اشخا ص کو


 خدا  تک را ستہ ہے علم اور حجرے وا لے کو


گد ڑی اور مصلے وا لے کو


اہل وعیا ل والے اور کاروبار والے اللہ تعا لے 


کی دو ستی اس شخص کے دل میں نہیں ہوتی جس کو 


خلق پر شفقت نہیں

یقین کا مل وہ ہے کہ جب تجھ پر کوئ مصیبت آے تو حق 


تعا لے پر الزا م نہ لگا ے بلکہ را حت تصور کر کے اس کا 


شکریہ ادا کرے

اللہ تعا لے کے سوا کسی دو سری شےسےدل کو اطمینا ن 

دینا 


داخل حرم ہے ایسے شخص کو یقین کی بو بھی نصیب نہ ہو 


گی حضرت ابو بکر شبلی ایک دفعہ آگ اٹھا کر چل پڑے کہ


 جا کر کعبے کو جلا تا ہوں


تا کہ اس سے ہٹ کر لو گ خدا وند کعبہ کی طر ف متوجہ 

ہوں