Wednesday 20 December 2017

 علم غیب

اور جو علم کسی کے بتانے سے حاصل ہواس کے جاننے والے کو عالم الغیب نہیں کہا جاتا۔عالم الغیب تو وہ ہے جو بغیر کسی واسطےاور ذریعےکےاور بغیر حواس خمسہ ذاتی طور پر ہر چیز کا خیال رکھے ہر حقیقت سے با خبر ہو اور مخفی سے مخفی چیز بھی اسکے دائرہ کار سے باہر نہ ہویہ صفت صرف اور صرف اللہ تعالی کی ہے اسلیے صرف اور صرف وہی عا لم الغیب ہے

اس کے سوا کائنات میں کوئ عا لم  الغیب نہیں حضرت عائشہ صدیقہ فر ما تی ہے اور جو شخس یہ گمان رکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل آنے والے دن کا علم رکھتے تھے اس نے اللہ تعالی پر بہت بڑا بہتان باندھا کیو نکہ ارشاد باری تعالی ہے

سورہ النمل آیت 65 کہ دیجےءکہ آسمان والوں میں سے اور زمیں والوں میں سےسواے اللہ کے

کوئ غیب کا علم نہیں جانتا

سورہ انعام میں اللہ تعالی فرماتا ہے اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہے جن کو اسکے سوا کوئ نہیں جانتا اور اسے جنگلوں اور دریاوں کی سب چیزوں کا علم ہےاور کوئ پتا نہیں جھڑتا مگر اس کو وہ جانتاہے اور زمین کے اندھیروں میں دانہ ا ور کوئ ہری یا سوکھی چیزنہیں ہے مگرکتاب روشن میں لکھی ہوئ ہے

سید نا عمر بن خطاب  رضی اللہ عنہ سے سے مروی مشہور حدیث ہے کہ جب جبریل علیہ لسلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے  فر مایا اس بارے میں

جواب دینے والاپوچھنے والے سے زیادہ کچھ نہیں جانتا ۔

انبیا اور رسل کو بھی اتنا ہی علم ہوتا ہے سورہ ھود آیت 123  آسمانوں اور زمین کا علم غیب اللہ ہی کو ہے تمام کاموں کا رجوع بھی اسی کی جانب ہے

  

اسی طر ح سورہ کہف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے آیت26

آسمانوں اور زمیں کاغیب صرف اسی کو حاصل ہےکیا ہی خوب دیکھنے والا اورکیا ہی خوب سننے والااسی طرح سورہ سبا آیت 14  جب وہ سلیمان علیہ السلام گر پڑے تو اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب داں ہوتے تو اس ذلت کی مصیبت میں مبتلا نہ رہتے

سورہ الاحقاف آیت 9

کہ دیجیے کہ میں کو ئ انوکھا رسول نہیں آیااور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جاے گااور تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جاے گا 

No comments:

Post a Comment