Wednesday, 15 October 2014

لعان لعان لعنت سے بنا ہے

لعان کہتے ہے جب مرد اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگاے اوراور اس کے سوا اس پر چار گواء نہ ہو توقاضی کے سامنے چار مرتبہ حلف لے کر کہے گا کہ وہ اپنے بیان اور دعوی میں بالکل سچا ہے اور پانچویں مرتبہ کہے گا کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو اسی ظرح عورت قاضی کے سامنےچار مرتبہ حلف لے کر کہے گی کہ اگر مرد سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو

اس موقع پر قاضی اور دیگر مسلمان میاں بیوی دونوں کو حلف اٹھانے سے پہلے سچ بولنے کی تاکید کرے گے اور جھوٹی قسم کھانے سے روکے گے  کیونکہ ان میں سے یقینا ایک جھوٹا ہے

لعان کی صورت میں پہلے مرد قسم کھاے گا اس کے بعد عورت  لعان کے بعد میاں بیوی ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے پرحرام  ہوکرزوجیت سے الگ ہو جاے گے اور آیندہ کبھی بھی ایک دوسرے کے نکاح میں نہیں آسکتے

اگر لعان میں مرد نے اپنی بیوی کے حمل کے ناجائز ہونے کا دعوی کیا ہو تو لعان کے بعد بچہ اپنی ماں کے ساتھ رہے گا اور باپ کے نسب سے خارج سمجھا جاے گا اور صرف ماں کا وارث ہوگا

لعان کے وقت اگر کسی فریق نےاپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرلیا تو اس پر اسی کوڑے کوڑے لگے جانے کی حد جاری ہو گی  ارشاد الہی ہے سورہ النور آیت 6۔تا 9

اور جو لوگ اپنی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود انکے سوا گواہ نہ ہوتو ہر ایک کی شہادت یہ ہے کہ پہلے تو چاربار خدا کی قسم کھاے  کہ بے شک وہ سچاہےاور پانچویں باریہ کہے کہ اگر وہ جھوٹاہو تو اس پر خدا کی لعنت اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھاے کہ بے شک یہ جھوٹاہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے

کہ اگر وہ سچا ہوتو مجھ پر خدا کا غضب نازل ہو لعان سماجی زندگی کی بد ترین شکل ہے صرف اسی صورت


میں کرنا چاہیے جب مرد بیوی کی بدکاری پر صرار کرے اور بیوی مرد کے الزامات کا انکار کرتے ہوے اپنی پاکدامنی کا دعوی کرے اور دونوں ہی اپنے ابنے قول پر اٹل ہو

No comments:

Post a Comment